این ایح اے میں افسروں کی فوج ظفر موج

نیشنل ہائی وے اتھارٹی پاکستان کا سفید ہاتھی قومی خزانے کو ہر ماہ کروڑوں روپے کا جھٹکا    محض گریڈ  20 کے  61  افسران
  کی ہر ماہ کی تنخواہ کم از کم ڈھائی کروڑ روپے ۔۔۔۔۔۔۔۔  سالانہ تیس کروڑ روپے انگریڈ 20 کے 61 افسران کو  جن میں
 چئیرمین  نیشنل ہائی وے اتھارٹی
سیکرٹری نیشنل ہائی وے اتھارٹی 
 نیشنل ہائی وے اتھارٹی بورڈ کے سات عدد ممبران 
چار درجن سے زائد ایم ڈی حضرات 
 اور تقریبا درجن بھر ڈائیریکٹر حضرات شامل ہیں
 تنخواہ کی مد میں ادا کیئے جاتے ہیں  جبکےنیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ان  61  افسران کو دیگر سہولتوں کی مد میں ہر سال قومی خزانے سے کروڑوں روپے بھی علیحدہ سے دیئے جاتے ہیں اس کے علاوہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ان افسران کے ملکی اور غیر ملکی دوروں  کے اخراجات الگ سے   اٹھائے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان افسران کے علاوہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نام پر اربوں روپے کا فنڈ لوٹا جا رہا ہے   
As the cornerstone of tomorrow’s Highway network, National Highways function as the backbone of Pakistan’s transportation system, play an important role in the development of micro and macro economy.
 
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی آڈٹ رپورٹ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
 نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی آڈٹ رپورٹ اب تک شائع کیوں نہیں کی گئی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نیشنل ہائی وے اتھارٹی پاکستان کے عوام کی خدمت اور انہیں سفری و آمد و رفت کی  سہولتیں   فراہم کرنے لیئے تشکیل دیا  گیا تھا اس کا بنیادی مقصد تیسری دنیا سے تعلق رکھنے والے غریب ملک پاکستان کے عوام کو بہتر سہولیات  کی فراہمی تھا مگر دیگر اداروں کی مانند اس وقت نیشنل ہائی وے اتھارٹی  تیسری دنیا کے غریب ملک پاکستان کے غریب عوام کےلیئے  ایسا سفید ہاتھی بن چکا ہے جس کے نااہل اور کرپٹ افسران کی کروڑوں روپوں پر مبنی تنخواہوں کی ہر ماہ  فراہمی اب عوام کی ہر حال میں زمے داری بن چکی ہے جب کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے کسی بھی افسر سے  دریافت کیا جائے  کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی کارکردگی کیا ہے تو ان کے پاس سوائے لفاظی اور گمراہ کن اعداد و شمار پر مبنی دستاویزات ہی ہوں گے جن کی صداقت اور سچائی کے بارے میں وہ افسران خود ہی زیادہ بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں 
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے انفرا اسٹریکچر کا جائیزہ لینے کے لیئے جب این ایچ اے کی آفیشل ویب سائیٹ کا جائیزہ لیاگیا تو بڑے ہی تلخ حقائق سامنے آئے  جو اس طرح سے ہیں 
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے آفیشل ویب سائیٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے سربراہ کا عہدہ چئیرمین کہلاتا ہے اس وقت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چئیرمین محمد علی گردیزی صاحب ہیں جو خیر سے سابق وزیر آعظم یوسف رضا گیلانی کے شہر ملتان سے تعلق رکھتے ہیں
ان کا سیکرٹریٹ آٹھ عدد اعلیِ افسران شاہی پر مشتعمل ہے جن میں سے کچھ جی ایم کہلاتے ہیں اور کچھ ڈائیرکٹر ہیں اور ان تمام  کی تنخواہ اور مراعات کم از کم تین لاکھ روپے  ہر مہینے بن جاتے ہیں  
 
جب کہ ایک عدد سیکرٹری صاحب  بھی مسلط ہیں جن کا سیکرٹریٹ باقائدہ الگ بنایا گیا ہے
 سات عدد ممبران نازل کیئے گئے  ہیں (معلوم نہیں ان کی کیا مصروفیات ہیں؟؟؟؟) ہاں اتنا ضرور معلوم ہے کہ یہ بہت بھاری تنخواہیں لیتے ہیں اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے  نام پر اپنی عیاشیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ان کا ایک ہی کام ہے کہ میٹنگ کے نام پر ہروقت اپنے احباب اور دوستوں کے  خصوصی طور پر ملاقاتیں کرنا ان کو سرکاری زبان میں میٹنگ کہا جاتا ہے ماتحتوں کی ایسی تیسی کرنا ان کو ہمیشہ دباو میں رکھنا تاکہ وہ ان افسران کی ہر طرح کی جائیز اور ناجائیز خواہشات کو پورا کرتے رہیں  اس کے بعد  محنت  کے ساتھ حاصل کیئے جانے والے قومی خزانے کی ایسی تیسی کرنا اس پر بس نہ چلے تو قومی خزانے کو شیر مادر کی مانند استعمال کرنا  
  ان کے بعد نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں46  چھیالیس عدد ایم ڈی صاحبان کی فوج ہے جب کے ایس ویب سائیٹ کے ایک دوسرے صفحے پر جی ایم حضرات کی تعداد بیس عدد بتائی گئی ہے  
 جو کراچی سے لے کر سکھر ملتان لاہور کوئٹہ خضدار، اور اسلام آباد  میں عالیشان ائیرکنڈیشند دفتروں اور عالی شان محلوں میں سرکاری خرچ  پر جوغریب عوام کی کی جیبوں سے ٹیکسوں کی شکل میں نکالا جاتا ہے  براجمان ہیں 
جب کہ ڈائیریکٹران کی تعداد  سات عدد ہے ملاحظہ کیجیے 
نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں61     کے قریب   وی آئی پی افسران کی تعداد بن جاتی ہے ان افسران کی فوج ظفر موج کو خوش رکھنے اور ان کی عیاشیوں کو برقرار رکھنے کے لیئے  پاکستانی قوم کے غریب مجبور اور کمزور مگر باصلاحیت افراد جونیشنل ہائی وے اتھارٹی میں مختلف نوعیت کے فرائیض انجام دے رہے ہیں مجبور ہیں کہ افسروں کی اس فوج ظفر موج کو ہر طرح سے خوش رکھیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں افسروں کی اس فوج ظفر موج کی عیاشیوں کی مکمل رپورٹ تفصیل کے ساتھ جلد ہی آپ کی خدمت میں پیش کردی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر کیا یہ سوال ہم سب کے لیئے قابل غور نہین کہ آخر یہ افسروں کی فوج ظفر موج کس طرح کے فرائیض انجام دے رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یقینا اگر جائیزہ لیا جائے گا تو ان افسر وں کی فوج کی تنخواہیں اس قدر ہوں گی کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے بجٹ کا بڑا حصہ محض ان افسرو ں  کی تنخواہوں اور ان کے نخرے اٹھانے میں ہی صرف ہورہا ہوگا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افسروں کی یہ فوج ظفر موج اس قدر اعلیِ عہدوں پر فائیض ہونے کے بعد تیسری دنیا کے اس غریب ملک پاکستان کے عوام کے لیئے کس طرح کی خدمات انجام دے رہی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 تو اس کی ایک جھلک تو کراچی میں شاہراہ فیصل پر واقع این ایچ اے کے دفتر کے باہر نظر آجائے گی جہاں  سرکاری اور پرایویٹ نمبر والی  لاتعداد فور وہیل ڈرائیو گاڑیوں کی قطاریں دیکھ کر ہی اندازاہ لگایا جاسکتا ہے کہ افسروں کی یہ فوج ظفر موج عوام کی خدمت کس طرح اور کس جذبے کے ساتھ کرتی ہوگی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 پھر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مرکزی دفتر واقع اسلام آباد کا جائیزہ لیا جائے تو کراچی جیسا منظر وہاں مزید وسیع ہو کر سامنے آجائے گا باہر کھڑی ہوئی فور وہیل گاڑیوں کی قطاریں،خوبصورت عمارت اس میں افسران کے عالیشان ائیر کنڈیشنڈ دفاتر جہاں براجمان افسران ہر طرح کی عیاشیوں کو بھگتاتے ہوئے پاکستان قوم کی محنت کی کمائی کو مسلسل اپنی عیاشی کی نظر کرنے میں مصروف ملیں گے ۔۔۔ ہے نہ محنت کا کام کیا یہ کام آپ انجام دے سکتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ نہیں








 آپ تو اس پاکستانی قوم کے پسماندہ اور غریب شہری ہیں نہ تو آپ کے پاس کوئی سفارش ہے اور نہ ہی تعلقات اور نہ آپ جاگیر دار وڈیرے یا پیر زادے ہیں اور نہ ہی آپ وزیر یا ایم این اے یا ایم پی اے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ جیسے پسماندہ اور غریبوں کا یہ کام بھی نہیں ہے ۔۔کہ ان دفاتر میں بیٹھ کر انہیں گنداکریں ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ افسران کیا کیا کام انجام دیتے ہیں ؟؟؟؟؟اس سوال کا جواب تو بعد میں دیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں یہ بتاتے چلیں کہ گذشتہ چند ماہ قبل ایک اعلیٰ افسر کے گھر میں شادی کی تقریبات منعقد ہوئیں تھی اس کی شاپنگ کے لیئے صاحب بہادر کے گھر کی
بیچاری خواتین کو دبئی اور کراچی کے محض فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہ کر بڑی مشکل کے ساتھ خریداری کرنا پڑی تھی اب یہ ہر ایک کے بس میں تو نہیں ہے کہ وہ اس طرح اپنے شہر اور وطن سے دور رہ کر اپنے بچوں کی شادیوں کی تیاریاں کرتا رہے ہے نہ محنت اور زمے داری کا کام آپ کیا یہ کام انجام دے سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ منتظر رہیں جلد ہی آپ کی خدمت میں مزید معلومات پیش کردی جائیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔

 
 
 
ملاحظہ کیجیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی +فیشل ویب سائیٹ کے ایک پیج کا عکس 
 
 
NHA has its Head Office at Islamabad with the Chairman as its Chief Executive Officer. In Head Office, there are eight Wings/Sections namely Planning Wing, Operation Wing, Finance Wing, Administration Wing, Secretary Section, Public Relation Section, Internal Audit Section and Vigilance Section. There are five Regional Offices
 in Karachi,
 Quetta,
 Multan,
 Lahore
and Peshawar
. In Head Office each Wing has various sections which are listed as under .
 
 
 
 
Wing/Sections
Headed By
 
 
 
 
Planning Wing
Member
 
 
 
 
Planning Section
GM (Planning)
Procurement & Contract Administration Section
GM (P&CA)
Design Section
GM (Design)(s)
BOT Section
GM (BOT)
BOT Section
Director (Private Sector Projects)
Legal Bureau
Director (Legal)
 
 
 
 
Operation Wing
Member
 
 
 
 
Operation
GM (Operations)
MPO
GM (MPO)
EALS
GM (EALS)
 
 
Construction Wing
Member
 
 
 
 
Consturction
GM (Consturction)(s)
Projects
GM (Projects)(s)
 
 
 
 
Aieded Projects
Member
 
 
 
 
Asian Development Bank
GM (ADB)(s)
NHIP
GM (NHIP)
NEP
GM (NEP)
 
 
 
 
Motorways
Member
 
 
 
 
Motorways
GM (Motorways)
 
 
 
 
Finance Wing
Member
 
 
 
 
Finance Section
GM (Finance)
Budget & Account
GM (B&A)
Revenue
GM (Revenue)
 
 
 
 
Administration Wing
Member
 
 
 
 
Admin
GM (Admin)
Establishment
GM (Establishment)
Coordination
GM (Cordination)
Personnel
Director(Personnel)
HRD
Director (HRD)
Computer Bureau
Director (MIS)
Public Relations
Director (PR)
 
 
 
 
Secretary Section
Secretary (NHA)
 
 
Internal Audit Section
GM (IA)
 
 
Vigilance Section
Director (Vigilance)